اشاعتیں

جولائی, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

Film Surreya bhopali

تصویر
ثریّا بھوپالی ڈائریکٹر: حسن طارق پرڈیوسر: حسن شاہ موسیقار: اے حمید شاعر: سیف الدّین سیف گلوکار: مہدی حسن، ناہید اختر،.منیر حسین فنکار: شاہد، رانی، وحید مراد، حُسنہ، اسلم، عشرت چوہدری، بہار بیگم، الاوءالدین، طالش پاکستانی فلم "ثریّا بھوپالی" 16 جولائی 1976ء کو ریلیز ہوئی اس فلم کی کہانی ایک نواب زادے اور قوالی گانے والی طوائف کے گرد گھومتی ہے- نواب زادہ یوسف راز (شاہد) جوکہ ایک شاعر تھا اور "ثریا بھوپالی(رانی)" مشہورِ زمانہ طوائف اور قوالہ جو کہ محفلوں میں نواب زادہ یوسف کا کلام گاتی اور خوب داد وصول کرتی تھی لیکن اس نے نواب زادہ یوسف کو کبھی دیکھا نہیں تھا بس ان دیکھے محبت کرتی تھی اور تنہائی میں بھی اس کا کلام گاتی رہتی تھی- نواب زادہ یوسف اپنی سالگرہ پر ثریا بھوپالی کو مدعو کرتا ہے اور ادھر اپنے دوست دلدار(وحید مراد) کو دعوت دیتے وقت کہتا ہے کہ تیرا اور ثریا بھوپالی کا قوالی کا مقابلہ ہو گا- سالگرہ والے دن ثریا بھوپالی "شمع سے کہتا تھا پروانہ (مہدی حسن..ناہید  عشق حقیقت حسن فسانہ" اختر..منیر حسین) گا کر میدان مار لیتی ہے جبکہ دلدار مقابلہ تو ہار جا...

Film star Rani

تصویر
اداکارہ رانی پاکستان فلم انڈسٹری کی ایک مایہ ناز اداکارہ "رانی" پنجاب کے شہر لاہور میں پیدا ہوئیں- ان کا اصل نام ناصرہ تھا لیکن فلمی دنیا میں "رانی" کے نام سے مشہور ہوئیں- انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1962ء میں انور کمال پاشا کی فلم "محبوب" سے کیا-اگلے چند سالوں میں رانی نے کافی فلموں میں کام کیا جن میں"اک تیرا سہارا، موج میلہ، عورت کا پیار، چھوٹی امی، اک دل دو دیوانے، شطرنج اور سفید خون"شامل ہیں لیکن یہ فلمیں کامیابی حاصل نہ کر سکیں اور ان کو منحوس کرار دے کر ان پر "منحوسیت" کا ٹھپہ لگا دیا گیا اسی بنا پر کیریئر کے آغاز میں انہیں کافی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا- 1965ء میں "ہزار داستان" ریلیز ہوئی جو کہ ایک کامیاب فلم رہی. اس فلم میں "محمد علی" نے بھی اپنی فنکاری کے جوہر دکھائے- اس فلم میں رانی پر فلمائی گئی ایک نعت شریف "بے سہاروں کے سہارا یامحمّد آپ ہیں" عوام میں بہت پسند کی گئی- اسی سال آپ کی مزید فلمیں "آخری اسٹیشن، عورت، ناچے ناگن باجے بین، صنم، ساز و آواز، شبنم اور یہ جہان والے...

Film star Firdos

تصویر
اداکارہ فردوس پاکستان فلم انڈسٹری کی ایک نامور اداکارہ جن کا اصلی نام "پروین" تھا لیکن فلمی دنیا میں وہ "فردوس" کے نام سے مشہور ہوئیں- 1963ء میں وہ پہلی دفعہ فلم "فانوس" میں ایک رقاصہ کے روپ میں جلوہ گر ہوئیں- اس فلم کی کہانی ایک بھوت حویلی کے گرد گھومتی ہے جو کہ کسی دور میں نواب خاندان کی تھی لیکن اب وہ ویران پڑی تھی اور اس میں وہ دقاصہ رقص کرتی - ان کے کیرئیر کی یہ پہلی فلم ہی فلاپ ہوگئی- فردوس نے جب اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا تو ان کی ابتدائی فلمیں خاطر خواہ کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہیں جن میں "خاندان، ملنگ، لائی لاگ اور عورت شامل ہیں- 1965ء میں "ملنگی" ریلیز ہوئی جو کہ ایک کامیاب فلم رہی-اس فلم میں نور جہاں کا گایا ہوا گیت بہت مقبول ہوا. "ماہی وے سانوں بھل نہ جاویں" یہ گیت فردوس پر فلمایا گیا اور عوام میں بہت مقبول ہوا- اس کے بعد اداکار "اکمل" کے ساتھ ان کی دو فلمیں "اکبرا" اور "چاچا جی" ریلیز ہوئیں جوکہ کامیاب فلمیں رہیں- ان فلموں کی شوٹنگ کے دوران فردوس اور اکمل کے افیئر...

Filmstar ijaz durani

تصویر
        پاکستان فلم انڈسٹری کا رانجھا اعجاز  درانی پاکستان فلم انڈسٹری کا یہ نامور فنکار 1935ء کو جلال پور جٹاں، گجرات میں پیدا ہوئے- انہوں نے B.A کا امتحان جہلم سے پاس کیا-ان کے فلمی کیرئیر کا آغاز 1956ء میں فلم "حمیدہ" سے ہوا- 1957ء میں "بڑا آدمی"ریلیز ہوئی 19اکتوبر 1959ء کو اعجاز نے پاکستان کی مشہور فنکارہ اور گلوکار ملکہء ترنم نور جہاں سے شادی کی- اعجاز کی کامیابی میں نور جہاں کا بڑا ہاتھ تھا- اسی سال اس نے "سولہ آنے" جبکہ 1960ء میں "سلمہ" اور "ڈاکو کی لڑکی" جیسی فلموں میں کام کیا- 1962ء میں شہید، عذرا اور "برسات میں" جیسی فلموں میں نمودار ہوے جبکہ 1964 کی گہرا داغ، بیٹی، دیوانہ اور چنگاری ہیں- 1967ء میں لوک داستان پر مشتمل فلم "مرزا جٹ" ریلیز ہوئی-یہ فلم بہت کافی کامیاب رہی- اس فلم میں اعجاز اور فردوس نے مرکزی کردار ادا کیے جبکہ دیگر فنکاروں میں عالیہ، اقبال حسن اور الیاس کشمیری شامل ہیں-"لاکھوں میں ایک" یہ فلم بھی سپر ہٹ رہی. 1968ء میں بہن بھائی، میں زندہ ہوں، بیٹی بیٹا، بزدل، دیا او...

Filmstar santosh kumar

تصویر
سنتوش کمار پاکستان فلم انڈسٹری کے ایک مایہ ناز اداکار سیّد موسٰی رضا 25 دسمبر 1925ء کو بھارت کے شہر اتر پردیش میں پیدا ہوئے- ان دنوں بھارت پہ برطانوی راج تھا- آپ کا تعلق بہترین اردو بولنے والی فیملی سے تھا جوکہ بھارت کے شہر اترپردیش میں رہائش پذیر تھی- سنتوش نے حیدرآباد کی عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور پھر وھیں پری ایجوکیشن کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا- آپ کو گورنمنٹ جاب کی آفر ہوئی لیکن آپ کے ارادے کچھ اور تھے- سنتوش کمار 1950ء سے 1960ء کی دہائی کے ایک مشہور و معروف اور ایک بہترین رومانٹک اداکار کے طور پر جانے جاتے ہیں- آپ کے بھائی "درپن" بھی اس وقت فلمی دنیا سے جڑے ہوئے تھے اور سلیمان فلم ڈائریکٹر تھا- سنتوش کمار نے اپنے فلمی کیریئر کا آغار فلم "آہستہ" سے کیا جو کہ 1947ء میں بھارت میں رہلیز ہوئی- قیامِ پاکستان کے بعد 1950ء میں آپ نے فلم "بیلی" میں کام کیا جو پاکستان میں آپ کی پہلی فلم تھی- اسی سال آپکی ایک دوسری فلم " دو آنسو" ریلیز ہوئی- یہ فلم سپر ہٹ رہی اور اس فلم نے سینما گھروں میں سلور جوبلی منائی اور اسی س...

Film star zeba

تصویر
فلمسٹار زیبا علی فلمسٹار زیبا پنجاب کے شہر انبالہ میں برطانوی راج کے دوران پیدا ہوئیں- ان کا اصل نام "شاہین" تھا لیکن فلمی دنیا میں انہوں نے "زیبا" کے نام سے شہرت پائی- وہ 1960 سے 1970ء کی دہائی کی مشہور و معروف اداکاراوءں میں سے ایک تھیں- فلمی دنیا میں آنے سے قبل زیبا کی شادی "خواجہ رحمت علی" سے 1959ء میں ہوئی تھی 1961ء میں پرڈیوسر نور محمّد خان نے انہیں اپنی فلم "زندگی" میں ہیروئن کی پیشکش کی لیکن چند وجوہات کی بنا پر اس فلم کی شروعات نہ ہو سکیں- تب انہوں نے فلم "شاکر" کی قبول کر لی اس فلم کے ہیرو "عارف" تھے اور یہ فلم 1962ء میں "چراغ جلتا رہا" کے نام سے ریلیز ہوئی محمّد علی اور زیبا کی پہلی ملاقات اسی فلم کے سیٹ پر ہوئی تھی اس فلم میں زیبا کے ساتھی اداکاروں میں محمّد علی کے ساتھ کمال ایرانی بھی شامل تھے اسی سال انکی دوسری فلم "جب سے دیکھا ہے تمہیں" ریلیز ہوئی جو کہ ایک کامیاب فلم ثابت ہوئی- 1963ء میں "باجی" ریلیز ہوئی- یہ بھی ایک کامیاب فلم رہی 1964ء میں "توبہ" آئی او...

Filmstar nadeem

تصویر
  اداکار ندیم پاکستان فلم انڈسٹری کے ایک نامور اور اپنے وقت کے سب سے مہنگے ہیرو "مرزا نذیر بیگ مغل" 19 جولائی 1941ء کو آندرا پردیش (بھارت) میں پیدا ہوئے- وہ ایک شرمیلا سا نوجوان تھا اور اداکاری کا تو اسے نہ ہی شوق تھا اور نہ ہی کبھی اداکاری کرنے کیلئے سکول و کالج کی سرگرمیوں میں حصہ لیتے تھے- البتہ فنِ موسیقی سے انہیں گہرا لگاؤ تھا اور اکثر اپنے پسندیدہ گلوکار "مکیش " کے گانے گنگناتے رہتا تھا- اسی بنا پر وہ زمانہء طالبِ علمی سے ہی گلوکاری میں مشہور تھا-  اپنی خوہش کی تکمیل کیلئے اس وقت کے مشہور موسیقار "نثار بزمی" کی شاگردی اختیار کرنے کیلئے اس کے گھر کے چکر بھی لگایا کرتے تھے-وہ اس مقصد میں کامیاب بھی ہوگئے اور کچھ دن ان کی شاگردی بھی کی- کالج سے فارغ ہونے کے بعد وہ موسیقی کی مختلف محفلوں میں بھی جانے لگے. خاص طور پہ اسلامیہ کلب سولجر بازار میں جب بھی موسیقی کی کوئی محفل منعقد ہوتی تو اس میں ضرور حصہ لیتے اور گلوکار مکیش کے گانے پیش کرتے- انہی دنوں بمبینو سینما کے مالک نے"سہرا" نام سے فلم کا اعلان کیا اور فلم کا افتتاح ایک شاند...

Filmstar babra shareef

تصویر
بابرہ شریف بابرہ پاکستان فلم انڈسٹری کی 1970ء سے 1980ء کی دہائی کی ایک مشہور و معروف فنکارہ ہیں- بابره شریف 10 دسمبر 1954ء کو پنجاب کے شہر لاہور میں پیدا ہوئیں- وہ درمیانے درجے کی فیملی سے تعلق رکهتی تهیں- بابرہ نے 12 سال کی عمر میں ماڈلنگ کرنا شروع کی اور اپنے کیرئیر کا آغاز پی ٹی وی کمرشل سے کیا- انہوں نے 1973ء میں "جِٹ واشنگ پاوڈر" کی کمرشل میں کام کیا- اس کمرشل کے بعد وہ جلد ہی محسن شیرازی کی سیریل "کرن کہانی" میں نمودار ہوئیں جوکہ پی ٹی وی کے سینٹر کراچی سے ٹیلی کاسٹ ہوا- یہ ایک کامیڈی سیریل تها جسے حسینہ معین نے تحریر کیا. فلمی دنیا میں قدم 1974ء میں شمیم آرا نے اپنی فلم "بهول" میں کاسٹ کیا اور ایس سلیمان نے اپنی فلم "انتظار" میں کاسٹ کیا- یہ دونوں فلمیں 1974ء میں ہی ریلیز ہوئیں لیکن "انتظار" فلم "بهول" سے پہلے ریلیز ہوئی اور اسی سال نظر شباب کی "شمع" ریلیز ہوئی تهی- 1974ء میں فلم "میرا ناں فتے خاں" میں وہ سپورٹنگ رول میں ظاہر ہوئیں جس کے ڈائیریکٹر مسعود پرویز تهے جبکہ نیلو ...

Sabiha Kanum

تصویر
سلور سکرین کی گولڈن گرل * صبیحہ خانم *  پنجاب کے شہر گجرات میں 16 اکتوبر 1936ء کو پیدا ہوئیں- اس وقت برصغیر پر برطانوی راج تها- اس اداکارہ نے 1950ء سے 1960ء تک پاکستان فلم انڈسٹری پہ راج کیا- اس وقت سے آج تک ان کا ایک نام ہے صبیحہ خانم کا اصل نام "مختار بیگم" تها- والد کا نام "محمد علی" تها جن کا تعلق دہلی سے تها جبکہ "اقبال بیگم" کا تعلق امرتسر سے تها-ان دونوں کی "لو میرج" تهی. جس طرح "هیر رانجها" "لیلی مجنوں" اور "سسی پنوں" کی جوڑیاں مشہور تهیں اسی طرح "بالو ماہیا" کی جوڑی مشہور تهی. 1948ء میں مختار بیگم اپنے والد کے ساته ان ایک دوست "الله بخش سلطان کهوسٹ" کے گهر مہمان کے طور پہ ٹهہری هوئیں تهیں- وہاں ان لوگوں کے ساتھ وہ تهیٹر کی ریہرسل دیکهنے کیلئے گئیں تو واپس گهر آکر بولیں کہ "یہ کام تو میں بهی کر سکتی ہوں....بهلا یہ کون سا مشکل کام ہے-" اتفاق سے دوسرے دن اس کهیل کی اداکارہ کہیں غائب ہو گئی اور تهیٹر نہ پہنچی تو اس کی جگہ اقبال بیگم کو کاسٹ کیا گیا. انہوں یہا...