Film star Rani
اداکارہ رانی
پاکستان فلم انڈسٹری کی ایک مایہ ناز اداکارہ "رانی" پنجاب کے شہر لاہور میں پیدا ہوئیں- ان کا اصل نام ناصرہ تھا لیکن فلمی دنیا میں "رانی" کے نام سے مشہور ہوئیں- انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1962ء میں انور کمال پاشا کی فلم "محبوب" سے کیا-اگلے چند سالوں میں رانی نے کافی فلموں میں کام کیا جن میں"اک تیرا سہارا، موج میلہ، عورت کا پیار، چھوٹی امی، اک دل دو دیوانے، شطرنج اور سفید خون"شامل ہیں لیکن یہ فلمیں کامیابی حاصل نہ کر سکیں اور ان کو منحوس کرار دے کر ان پر "منحوسیت" کا ٹھپہ لگا دیا گیا اسی بنا پر کیریئر کے آغاز میں انہیں کافی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا-
1965ء میں "ہزار داستان" ریلیز ہوئی جو کہ ایک کامیاب فلم رہی. اس فلم میں "محمد علی" نے بھی اپنی فنکاری کے جوہر دکھائے- اس فلم میں رانی پر فلمائی گئی ایک نعت شریف
"بے سہاروں کے سہارا یامحمّد آپ ہیں"
عوام میں بہت پسند کی گئی- اسی سال آپ کی مزید فلمیں "آخری اسٹیشن، عورت، ناچے ناگن باجے بین، صنم، ساز و آواز، شبنم اور یہ جہان والے" ریلیز ہوئیں-
1966ء میں آپ نے "بھائی جان، گونگا، انسان، جوکر اور وہ کون تھی" میں کام کیا-
1967ء حسن طارق کی فلم "دیور بھابھی" ریلیز ہوئی اور یہ ایک کامیاب فلم رہی - اس فلم کے نمایاں فنکاروں میں "وحید مراد، صبیحہ، رانی، لہری اور سنتوش کمار شامل ہیں-
"یہ کاغذی پھول جیسے چہرے،
مذاق اڑاتے ہیں آدمی کا
انہیں کاش! کوئی بتا دے
کہ مقام اونچا ہے سادگی کا"
"اے رات بتا کیا کہیں ان سے،جو اپنے بھی بیگانے بھی"
اس فلم کے گیتوں نے بھی بہت مقبولیت حاصل کی.
"دیور بھابھی" کے ساتھ ساتھ اس سال ان کی "بے رحم، کافر، نادرا، شبِ خیر، ستمگر اور یتیم" جیسی فلمیں بھی ریلیز ہوئیں-
"ہزار داستان" اور "دیور بھابھی" کی کامیابی کے بعد رانی کو کافی فلموں میں مرکزی کردار کرنے کا موقعہ ملا
1968ء میں "بہن بھائی" ریلیز ہوئی جوکہ ایک کامیاب فلم ثابت ہوئی-اس فلم کا گیت.....
"ھیلو ھیلو مسٹر غنی"
ان دنوں بہت مقبول ہوا-
اسی سال پنجابی فلم "چن مکھنا" ریلیز ہوئی اس فلم کا گیت...
"چن میرے مکھنا تے اک پل ایدر تکنا"
آ ج تک مقبول ہے
اس سال رانی "عدالت، کمانڈر، دارا، دل میرا دھڑکن تیری، ایک ہی راستہ، میرا گھر میری جنت اور سجن پیارا" جیسی فلموں میں بھی جلوہ گر ہوئیں-
(جاری)
"یہ کاغذی پھول جیسے چہرے،
مذاق اڑاتے ہیں آدمی کا
انہیں کاش! کوئی بتا دے
کہ مقام اونچا ہے سادگی کا"
"اے رات بتا کیا کہیں ان سے،جو اپنے بھی بیگانے بھی"
اس فلم کے گیتوں نے بھی بہت مقبولیت حاصل کی.
"دیور بھابھی" کے ساتھ ساتھ اس سال ان کی "بے رحم، کافر، نادرا، شبِ خیر، ستمگر اور یتیم" جیسی فلمیں بھی ریلیز ہوئیں-
"ہزار داستان" اور "دیور بھابھی" کی کامیابی کے بعد رانی کو کافی فلموں میں مرکزی کردار کرنے کا موقعہ ملا
1968ء میں "بہن بھائی" ریلیز ہوئی جوکہ ایک کامیاب فلم ثابت ہوئی-اس فلم کا گیت.....
"ھیلو ھیلو مسٹر غنی"
ان دنوں بہت مقبول ہوا-
اسی سال پنجابی فلم "چن مکھنا" ریلیز ہوئی اس فلم کا گیت...
"چن میرے مکھنا تے اک پل ایدر تکنا"
آ ج تک مقبول ہے
اس سال رانی "عدالت، کمانڈر، دارا، دل میرا دھڑکن تیری، ایک ہی راستہ، میرا گھر میری جنت اور سجن پیارا" جیسی فلموں میں بھی جلوہ گر ہوئیں-
(جاری)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں