Filmstar babra shareef


Babra shareef

بابرہ شریف


بابرہ پاکستان فلم انڈسٹری کی 1970ء سے 1980ء کی دہائی کی ایک مشہور و معروف فنکارہ ہیں-
بابره شریف 10 دسمبر 1954ء کو پنجاب کے شہر لاہور میں پیدا ہوئیں-
وہ درمیانے درجے کی فیملی سے تعلق رکهتی تهیں-
بابرہ نے 12 سال کی عمر میں ماڈلنگ کرنا شروع کی
اور اپنے کیرئیر کا آغاز پی ٹی وی کمرشل سے کیا-
انہوں نے 1973ء میں "جِٹ واشنگ پاوڈر" کی کمرشل میں کام کیا-
اس کمرشل کے بعد وہ جلد ہی محسن شیرازی کی سیریل "کرن کہانی" میں نمودار ہوئیں جوکہ پی ٹی وی کے سینٹر کراچی سے ٹیلی کاسٹ ہوا- یہ ایک کامیڈی سیریل تها جسے حسینہ معین نے تحریر کیا.

فلمی دنیا میں قدم

1974ء میں شمیم آرا نے اپنی فلم "بهول" میں کاسٹ کیا اور ایس سلیمان نے اپنی فلم "انتظار" میں کاسٹ کیا- یہ دونوں فلمیں 1974ء میں ہی ریلیز ہوئیں لیکن "انتظار" فلم "بهول" سے پہلے ریلیز ہوئی اور اسی سال نظر شباب کی "شمع" ریلیز ہوئی تهی-
1974ء میں فلم "میرا ناں فتے خاں" میں وہ سپورٹنگ رول میں ظاہر ہوئیں جس کے ڈائیریکٹر مسعود پرویز تهے جبکہ نیلو اور شاہد نے مرکزی کردار ادا کئے تهے-
انهوں نے اقبال کشمیری کی فلم "شریف بدمعاش" علی سفیان آفاقی کی "اجنبی" اور نظر شباب کی فلم  "نوکر" میں کام کیا-
وزیر علی کی فلم "معصوم" وہ پہلی فلم تهی جس میں بابرہ کو غلام محی الدین کے ساتھ مرکزی کردار کرنے کا موقع ملا.
1975ء میں شباب کیرانوی کی فلم "♥میرا نام ہے محبت" ریلیز ہوئی-
مہدی حسن اور ناہید اختر کی آواز نے اس فلم کے گیتوں کو لازوال کر دیا
"تجهے پیار کرتے کرتے مری عمر بیت جائے
مجهے موت بهی جو آ ئے ترے بازؤں میں آئے
مجهے آج مل گئ ہے مری چاہتوں کی منزل
مجهے وہ خوشی ملی ہے کہ نہیں بس میں یہ دل
مجهے آرزو تهی جن کی خدا نے وہ دن دکهائے
تجهے پیار کرتے کرتے مری عمر بیت جائے

تو کہے تو بن کے کاجل تری آنکھ میں سماؤں
ترے دل کی دهڑکنوں میں کوئی گیت میں جگاؤں
اسی ساز کو میں چهیڑوں ترے دل کو جو بهائے
تجهے پیار کرتے کرتے مری عمر بیت جائے
ترا نام ہر زباں پہ مرے ساتھ ساتھ آئے"

"یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم
کہانی محبت کی زنده رہے گی
کبهی گیت بن کے لبوں پہ سجے گی
کبهی پهول بن کے یہ مہکا کرے گی"
یہ فلم سپر ہٹ ہوئی اور آپ کو بیسٹ ایکٹریس کا ایوارڈ دیا گیا.

گولڈن جوبلی فلم

1976ء میں بابرہ کی پانچ فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں پرویز ملک کی "تلاش" شباب کیرانوی کی "دیوار" علی سفیان آفاقی کی" آگ اور آنسو" اسلم ڈار کی "زبیدہ" جبکہ ڈائریکٹر ظفر شباب کی فلم "شبانہ" تهی-
"♥شبانہ" نے پاکستانی سینما گهروں میں گولڈن جوبلی منائی.
اس فلم میں بہترین اداکاری کرنے پر بابره کو بیسٹ ایکٹریس کا ایوارڈ دیا گیا.
1977ء میں فلم "آشی" ریلیز ہوئی اور اسی سال اداکار شاہد کے ساته انکی شادی ہوئی- انہوں نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ان کی یہ شادی دو ماہ سے زیادہ نہ چل سکی-
1980ء میں وہ اقبال اختر کی فلم "چهوٹے نواب" میں جلوه گر ہوئیں
1981ء میں وحید مراد اور شاہد کے ساتھ "دل نے پهر یاد کیا" بنائی اس فلم کے ڈائریکٹر اقبال اختر تهے.
1982ء میں "♥سنگدل" ریلیز ہوئی-اس فلم سے آپ نے تیسرا بیسٹ ایکٹریس کا ایوارڈ وصول کیا-
1986ء سے 1990 کے دوران بابرہ شریف کی بہت سی فلمیں ریلیز ہوئیں ان میں سے کچھ فلموں نے کامیابیاں سمیٹیں جبکہ کچھ فلمیں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کر سکیں.
1984ء میں "♥مس کولمبو" ریلیز ہوئی
"دیکهتے ہی دیکهتے پیار ہوگیا"
بابرہ شریف اور ان کے ساتهی اداکار فیصل پر فلمایا گیا یہ گیت کافی مقبول ہوا اور ان دونوں کی جوڑی بهی کافی مقبول تهی -اس فلم میں اداکاری کے جوہر دکهانے پر بابره کو چوتها بیسٹ ایکٹریس کا ایوارڈ دیا گیا-
17 اگست 1986ء کو "♥مس بنکاک" ریلیز ہوئی-اس فلم کی شوٹنگ بنکاک تهائی لینڈ میں کی گئی-اس فلم کی کاسٹ میں طلعت حسین،کمال ایرانی اور بابرہ  یہ فلم بهی فلم بینوں نے بہت پسند کی-
اس فلم کے گانے بهی کافی پسند کئے گئے 
" دیوانے پیار کے، مستانے پیار کے"

"میں چند خواب سجا لوں اگر اجازت ہو
تم کو تم سے چرا لوں اگر اجازت ہو"
اس فلم کی کامیابی پر بابرہ شریف کو بیسٹ ایکٹریس کا ایوارڈ دیا گیا-
1987ء میں "♥کندن" 1988ء میں "♥مکهڑا(پنجابی)" ریلیز ہوئی اس فلم کا ایک گانا "منڈیا دوپٹہ چهڈ میرا".فلمسٹار ندیم اور بابرہ پر فلمائے گئے  یادگار گانوں میں سے ایک هے-اس فلم میں بهی بابرہ شریف کو بیسٹ ایکٹریس کے ایوارڈ کیلئے چنا گیا.
1990ء میں "♥گوری دیاں جهانجهراں" ریلیز 
ہوئی اور اس فلم میں بهی اچهی پرفارمنس پر آپکو بیسٹ ایکٹریس کا ایوارڈ دیا گیا-
پهر فلم "شانی" ریلیز ہوئی لیکن یہ فلم خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کر سکی-
1992ء میں انور مقصود کے کامیڈی سیریل "نادان نادیہ" میں کام کیا-
"آخر لوگ میرا چہرا ہی دیکهتے ہیں" ان ہی دنوں lux صابن کے اشتہار میں بهی جلوہ گر ہوئیں-
1990ء کے بعد ان کی چند فلموں کے علاوہ باقی فلمیں خاطر خواہ کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہیں-
1995ء میں "هم نہیں یا تم نہیں" "پیاسا ساون" اور "دوستانہ" ریلیز ہوئیں-
"هم نہیں یا تم نہیں" اس فلم نے باکس آفس پر کامیابی حاصل کی-
1996ء میں ان کی فلم "سجاول" ریلیز ہوئی اور اس فلم نے کافی کامیابی حاصل کی لیکن اس کے بعد بابرہ نے مزید فلموں میں کام کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے بعد کوئی فلم سائن نہیں کی.

فلمی دنیا کو خیر باد

ڈائریکٹر حسین کی فلم "گهائل" ان کی آخری فلم ریلیز ہوئی- اس فلم میں ان کے ساتهی اداکار اظہار قاضی تهے.
اس کے بعد 2005ء میں وہ "لکس ایوارڈ شو" میں نظر آئیں
ان دنوں وہ کراچی میں اپنی جیولری کی شاپ چلا رہی ہیں-
فلمسٹار شاہد سے طلاق کے بعد بابرہ نے دوسری شادی نہیں کی اور وقت ملنے پر وہ اپنے رشے کی نواسی "ماہین" کے ساتھ وقت بسر کرتی ہیں-
Babra shareef as a Miss colombo

Mera nam hy mohabt song

Miss bankok babra shareef

Lady commando babra shareef

Miss hong kong babra shareef

Old babra shareef

Babra

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

Film Surreya bhopali

Filmstar ijaz durani